ان ظالموں کو جور سوا کام ہی نہیں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ان ظالموں کو جور سوا کام ہی نہیں
by تاباں عبد الحی

ان ظالموں کو جور سوا کام ہی نہیں
گویا کہ ان کے ظلم کا انجام ہی نہیں

غم وصل میں ہے ہجر کا ہجراں میں وصل کا
ہرگز کسی طرح مجھے آرام ہی نہیں

کیا کیا خرابیاں میں ترے واسطے سہیں
تس پر بھی چاہنے کا مرے نام ہی نہیں

اب ہم دنوں کو اپنے نہ روئیں تو کیا کریں
کرنے تھے جن میں عیش وے ایام ہی نہیں

وے شخص جن سے فخر جہاں کو تھا اب وے ہائے
ایسے گئے کہ ان کا کہیں نام ہی نہیں

تم جو ہر اک کے دل کو ستاتے ہو کیا میاں
آغاز کا جفا کے کچھ انجام ہی نہیں

تاباںؔ بتا میں عجز کہاں تک کیا کروں
جز ترک مہر یار کا پیغام ہی نہیں

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse