انہوں نے کیا نہ کیا اور کیا نہیں کرتے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
انہوں نے کیا نہ کیا اور کیا نہیں کرتے
by مضطر خیرآبادی

انہوں نے کیا نہ کیا اور کیا نہیں کرتے
ہزار کچھ ہو مگر اک وفا نہیں کرتے

برا ہوں میں جو کسی کی برائیوں میں نہیں
بھلے ہو تم جو کسی کا بھلا نہیں کرتے

وہ آئیں گے مری تقریب مرگ میں توبہ
کبھی جو رسم عیادت ادا نہیں کرتے

جہاں گئے یہی دیکھا کہ لوگ مرتے ہیں
یہی سنا کہ وہ وعدہ وفا نہیں کرتے

کسی کے کم ہیں کسی کے بہت مگر زاہد
گناہ کرنے کو کیا پارسا نہیں کرتے

جو ان حسینوں پہ مرتے ہیں جیتے جی مضطرؔ
وہ انتظار پیام قضا نہیں کرتے

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse