انقلاب (احمق پھپھوندوی)
یہ کہہ رہی ہے اشاروں میں گردش گردوں
کہ جلد ہم کوئی سخت انقلاب دیکھیں گے
نظام چرخ میں دیکھیں گے اک تغیر خاص
سکون دہر میں اک اضطراب دیکھیں گے
خدا نے چاہا تو اب جلد ہی وطن والے
وطن میں اپنا مشن کامیاب دیکھیں گے
دعائیں کی ہیں جو اہل وطن نے رو رو کر
یقیں ہے جلد انہیں مستجاب دیکھیں گے
زمانہ آنے ہی والا ہے جب ہم اے ظالم
تجھے بھی خوار تجھے بھی خراب دیکھیں گے
بہت ہی جلد ترے سر پہ بھی خدا کی قسم
خدا کا قہر خدا کا عتاب دیکھیں گے
تجھے بھی دیکھیں گے مجبور فاقہ و افلاس
تجھے بھی قید غم و اضطراب دیکھیں گے
تجھے بھی اپنی طرح جلد ہی بفضل خدا
اسیر سلسلۂ پیچ و تاب دیکھیں گے
تجھے بھی اپنی طرح پائے بند نالہ و آہ
یوں ہی مجال تباہ و خراب دیکھیں گے
رواں دواں تجھے ہندوستاں سے سوئے عدم
بہ قلب زار و بہ چشم پر آب دیکھیں گے
یہ دیکھنا ہے جو کچھ ہم کو اس میں دیر نہیں
بہت ہی جلد بہت ہی شتاب دیکھیں گے
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |