Jump to content

اندیشۂ مرگ سے ہے سینہ سب ریش

From Wikisource
اندیشۂ مرگ سے ہے سینہ سب ریش
by میر تقی میر
315108اندیشۂ مرگ سے ہے سینہ سب ریشمیر تقی میر

اندیشۂ مرگ سے ہے سینہ سب ریش
ٹکڑے ہے جگر جیسے لباس درویش
ہاتھوں سے جو آج ہوسکے کر لیجے
پھر کل تو ہمیں ہے اک قیامت درپیش


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.