امروز

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
امروز
by م حسن لطیفی

گلہ ہے کم نگہی کو میں کامگار نہیں
ہنوز ندرت کردار آشکار نہیں

مرا وہ سوز ہے نا محرموں میں بے تعبیر
مہ و ستارہ کو جس کے لیے قرار نہیں

مرا سکوت جواب آئنہ ہے ان کے لیے
وہ جن کی رائے میں دیوانہ ہونہار نہیں

نہیں ہے کوئی درخشندہ برق جس کی مثال
مشابہ جس کے کوئی گہر آبدار نہیں

سزائے خویش ہے خود سطح چشم ظاہر میں
جسے معانی شاعر پہ اعتبار نہیں

سبب ہیں اور بھی لیکن بجز دو حرف جواب
ادائے ذیل سے مقصود زینہار نہیں

تمہیں کہو ہے مرا کون سا کرم فرما
کہ جس کی خاطر برگشتہ میں غبار نہیں

ہو شاد کامئ گلگشت ظرف شاعر کیا
مصاف شہر چراگاہ و چشمہ ساز نہیں

شگفت طبع کے سامان و ساز ہیں ناپید
صبا نہیں چمنستاں نہیں بہار نہیں

مشام نغمہ ہے آزردہ چہچہے خاموش
نوائے غنچہ نہیں نکہت ہزار نہیں

نہیں بط مے ساقی نہ بربط مطرب
بساط گل نہیں آغوش گلعذار نہیں

محیط غربت بالیں ہے خانماں سوزی
کوئی حبیب نہیں کوئی غم گسار نہیں

مرے کمال کی ضامن ہے خود یہ قسمت غم
خوشا میں خستۂ غم تو ہوں سوگوار نہیں

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse