الٰہی جان دی ہے میں نے کس کے روئے روشن پر

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
الٰہی جان دی ہے میں نے کس کے روئے روشن پر
by مرزا عبدالغفور گورگانی ارشد

الٰہی جان دی ہے میں نے کس کے روئے روشن پر
ہزاروں شمعیں پروانہ بنی ہیں میرے مدفن پر

تعجب کیا خمیدہ ہو اگر تلوار قاتل کی
چڑھا ہے خون کس کس بے گنہ کا اس کی گردن پر

وہ بے انصاف اور اپنی وفا کی داد یا قسمت
گمان دوستی ہے سادگی سے ہم کو دشمن پر

عجب اس جلوۂ یکتا میں نیرنگ تماشا ہے
نئی صورت سے چمکا خاطر شیخ و برہمن پر

میں ہوں مرہون منت صلح کل کا جب سے اے ارشدؔ
یقین دوستی ہونے لگا ہے مجھ کو دشمن پر

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse