اللہ رے اس گلشن ایجاد کا عالم

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
اللہ رے اس گلشن ایجاد کا عالم
by جگر مراد آبادی

اللہ رے اس گلشن ایجاد کا عالم
جو صید کا عالم وہی صیاد کا عالم

اف رنگ رخ بانی بیداد کا عالم
جیسے کسی مظلوم کی فریاد کا عالم

پہروں سے دھڑکنے کی بھی آتی نہیں آواز
کیا جانئے کیا ہے دل ناشاد کا عالم

منصور تو سر دے کے سبک ہو گیا لیکن
جلاد سے پوچھے کوئی جلاد کا عالم

میں اور ترے ہجر مسلسل کی شکایت
تیرا ہی تو عالم ہے تیری یاد کا عالم

کیا جانیے کیا ہے مری معراج مقامی
عالم تو ہے صرف اک مری افتاد کا عالم

ارباب چمن سے نہیں پوچھو یہ چمن سے
کہتے ہیں کسے نکہت برباد کا عالم

کیوں آتش گل میرے نشیمن کو جلائے
تنکوں میں ہے خود برق چمن زاد کا عالم

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse