Jump to content

الفت نہ ہو شیخ کی تو عزت ہی سہی

From Wikisource
الفت نہ ہو شیخ کی تو عزت ہی سہی
by اکبر الہ آبادی
319882الفت نہ ہو شیخ کی تو عزت ہی سہیاکبر الہ آبادی

الفت نہ ہو شیخ کی تو عزت ہی سہی
مرشد نہ بناؤ ان کو دعوت ہی سہی
بگڑا ہے جو دل زباں ہی کو روکو
رونا جو نہ آئے غم کی صورت ہی سہی


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.