الطاف بیاں ہوں کب ہم سے اے جان تمہاری صورت کے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
الطاف بیاں ہوں کب ہم سے اے جان تمہاری صورت کے
by نظیر اکبر آبادی

الطاف بیاں ہوں کب ہم سے اے جان تمہاری صورت کے
ہیں لاکھوں اپنی آنکھوں پر احسان تمہاری صورت کے

منہ دیکھے کہ یہ بات نہیں سچ پوچھو تو اب دنیا میں
بے ہوش کرے ہیں پریوں کو انسان تمہاری صورت کے

آئینہ رخوں کی محفل میں جس وقت عیاں تم ہوتے ہو
سب آئنہ ساں رہ جاتے ہیں حیران تمہاری صورت کے

کچھ کہنے پر موقوف نہیں معلوم ابھی ہو جاوے گا
خورشید مقابل ہو دیکھے اک آن تمہاری صورت کے

کہ عرض نظیرؔ اک بوسے کی جب ہنس کر چنچل بولا یوں
اس منہ سے بوسہ لیجئے گا قربان تمہاری صورت کے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse