Jump to content

افسوس سفید ہو گئے بال ترے

From Wikisource
افسوس سفید ہو گئے بال ترے
by اکبر الہ آبادی
319869افسوس سفید ہو گئے بال ترےاکبر الہ آبادی

افسوس سفید ہو گئے بال ترے
لیکن ہیں سیاہ اب بھی اعمال ترے
تو زلف بتاں بنا ہوا ہے اب تک
دنیا پہ ہنوز پڑتے ہیں جال ترے


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.