اس کی صورت کا تصور دل میں جب لاتے ہیں ہم

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
اس کی صورت کا تصور دل میں جب لاتے ہیں ہم
by غمگین دہلوی

اس کی صورت کا تصور دل میں جب لاتے ہیں ہم
خود بہ خود اپنے سے ہمدم آپ گھبراتے ہیں ہم

ہوش گر رہتا ہو تجھ کو ہم سے پوشیدہ نہ رکھ
جب وہ یاں آتا ہے اے دل تب کہاں جاتے ہیں ہم

بیٹھے بیٹھے کیوں یکایک ہائے دل کھویا گیا
ہمدم اس کا کچھ سبب ڈھونڈے نہیں پاتے ہیں ہم

خود بہ خود کل شب کو وہ بولے اٹھا منہ سے نقاب
جو نہ دیکھا ہو کسی نے مجھ کو، دکھلاتے ہیں ہم

بے سبب ہو کر خفا جب کچھ سناتا ہے وہ شوخ
جی ہی جی میں اپنے اوپر ہائے جھنجھلاتے ہیں ہم

شام کو ساقی کبھی آتا ہے گر تیرا خیال
صبح تک بھی ہوش میں اپنے نہیں آتے ہیں ہم

ہم نے غم کیا خاک کھایا غم نے ہم کو کھا لیا
لوگ اے ہمدم سمجھتے ہیں کہ غم کھاتے ہیں ہم

جام لے کر مجھ سے وہ کہتا ہے اپنے منہ کو پھیر
رو بہ رو یوں تیرے مے پینے سے شرماتے ہیں ہم

جو کلام عشق یہ ہرگز سمجھتا ہی نہیں
دل کو سو سو طرح غمگیںؔ ہائے سمجھاتے ہیں ہم

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse