اس کی تو ایک دل لگی اپنا بنا کے چھوڑ دے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
اس کی تو ایک دل لگی اپنا بنا کے چھوڑ دے
by آرزو لکھنوی

اس کی تو ایک دل لگی اپنا بنا کے چھوڑ دے
جائے وہ اب کہاں جسے سب سے چھڑا کے چھوڑ دے

کھیل نہیں ہے بد گماں قول و قرار بھولنا
پھر سے آزما کے دیکھ یاد دلا کے چھوڑ دے

نبھ چکا زندگی کا ساتھ جب یہ ابھی سے حال ہے
بوجھ بٹانے والا ہی بیچ میں لا کے چھوڑ دے

اس سے کہیں تو کیا کہیں جس کے مزاج میں یہ ضد
جب نہ لگی بجھا سکے آگ لگا کے چھوڑ دے

راہ طویل پاؤں شل اور یہ ہم سفر کا حال
لے تو چلے سنبھال کے بیچ میں لا کے چھوڑ دے


This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.