اس کو نہ رات کہہ تو نہ اس کو بتا غلط

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
اس کو نہ رات کہہ تو نہ اس کو بتا غلط
by قائم چاندپوری

اس کو نہ رات کہہ تو نہ اس کو بتا غلط
کیا جانے کیا سہی ہے واقع میں کیا غلط

دیکھا ہے میں رباعیٔ ہستی کو غور سے
پر لفظ نادرست ہیں حد مدعا غلط

اظہار عشق ڈول ہی اپنا نہیں ہے شوخ
جن نے کہا یہ تجھ سے ہے محض افترا غلط

اس مارپیچ کوچہ میں کاکل کے دل ہے غم
جس میں کہ راہ خضر نے اکثر کیا غلط

قائمؔ نہ عیش نقد کو نسیہ پہ چھوڑیئے
کیا جانے بات قصہ کی ہے راست یا غلط

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse