اس کو غفلت‌ پیشہ کہہ آتے ہیں ہم

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
اس کو غفلت‌ پیشہ کہہ آتے ہیں ہم
by گویا فقیر محمد

اس کو غفلت‌ پیشہ کہہ آتے ہیں ہم
بھول جانا یاد دلواتے ہیں ہم

ضعف سے رہتا ہے اب پاؤں پہ سر
آپ اپنی ٹھوکریں کھاتے ہیں ہم

دل نہیں اس بت کی الفت چھوڑتا
نا سمجھ کو لاکھ سمجھاتے ہیں ہم

ہے جنازہ اس لئے بھاری مرا
حسرتیں دل کی لئے جاتے ہیں ہم

بار عصیاں سر پہ ہے گویا بہت
کیا اٹھائیں سر جھکے جاتے ہیں ہم

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse