اس مہینہ بھر کہاں تھا ساقیا اچھی طرح

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
اس مہینہ بھر کہاں تھا ساقیا اچھی طرح
by نظم طباطبائی

اس مہینہ بھر کہاں تھا ساقیا اچھی طرح
آ ادھر آ عید تو مل لیں ذرا اچھی طرح

انگلیاں کانوں میں رکھ کر اے مسافر سن ذرا
آ رہی ہے صاف آواز درا اچھی طرح

چشم موسیٰ لا سکی اک اس کے جلوہ کی نہ تاب
چشم دل سے جس کو دیکھا بارہا اچھی طرح

فاصلہ ایسا نہیں کچھ عرش کی زنجیر سے
کیا کہوں بڑھتا نہیں دست دعا اچھی طرح

اہل صورت کو نہیں ہے اچھی سیرت سے غرض
اچھی صورت چاہئے اچھی ادا اچھی طرح

شاہدان لالہ و گل کی خبر لائی ہے کچھ
سال بھر کے بعد آئی اے صبا اچھی طرح

سیکھ لے گی بل کی لینا تا کمر آنے تو دو
بل ابھی کرتی نہیں زلف دوتا اچھی طرح

شیشہ و جام و سبو بھر لے مئے گل رنگ سے
آج ساقی گھر کے آئی ہے گھٹا اچھی طرح

لیتے ہیں اہل جنوں کیا کیا تصور کے مزے
آنکھ سے پریوں کو دیکھا بارہا اچھی طرح

دے رہی ہے اس کی خاموشی صدائے دورباش
یہ نہیں کہتا کہ نظمؔ مبتلا اچھی طرح

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse