اس طرح آہ کل ہم اس انجمن سے نکلے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
اس طرح آہ کل ہم اس انجمن سے نکلے
by رجب علی بیگ سرور

اس طرح آہ کل ہم اس انجمن سے نکلے
فصل بہار میں جوں بلبل چمن سے نکلے

آتی لپٹ ہے جیسی اس زلف عنبریں سے
کیا تاب ہے جو وہ بو مشک ختن سے نکلے

تم کو نہ ایک پر بھی رحم آہ شب کو آیا
کیا کیا ہی آہ و نالے اپنے دہن سے نکلے

اب ہے دعا یہ اپنی ہر شام ہر سحر کو
یا وہ بدن سے لپٹے یا جان تن سے نکلے

تو جانیو مقرر اس کو سرورؔ عاشق
کچھ درد کی سی حالت جس کے سخن سے نکلے


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.