اسی چیز کی کوئی عزت نہیں
Appearance
اسی چیز کی کوئی عزت نہیں
زمانے کو جس کی ضرورت نہیں
صداقت سے جس کو محبت نہیں
خدا کی قسم اس کو راحت نہیں
ہمیں سے ہے جتنی محبت ہمیں
کسی سے بھی اتنی محبت نہیں
غلامی ہی نعمت ہو جن کے لئے
تجارت میں ان کو مسرت نہیں
نئی کون سی چیز دنیا میں ہے
یہ کہئے کہ اب وہ جہالت نہیں
وہ دنیا کے جھگڑے بڑھائے گا کیا
جسے ذکر خالق سے فرصت نہیں
یہ مانا کہ ہے دشمن بد اجل
مگر اس سے بچنے کی صورت نہیں
جو پہلے تھے اب بھی وہی ہیں مرے
ہماری زباں ہی میں لذت نہیں
خدا کی ضرورت ہے سیفیؔ ہمیں
خدا کو ہماری ضرورت نہیں
This work is in the public domain in the United States because it was first published outside the United States (and not published in the U.S. within 30 days), and it was first published before 1989 without complying with U.S. copyright formalities (renewal and/or copyright notice) and it was in the public domain in its home country on the URAA date (January 1, 1996 for most countries). |