Jump to content

اسی چیز کی کوئی عزت نہیں

From Wikisource
اسی چیز کی کوئی عزت نہیں (1934)
by ابومحمد سید حسین سیفی
324646اسی چیز کی کوئی عزت نہیں1934ابومحمد سید حسین سیفی

اسی چیز کی کوئی عزت نہیں
زمانے کو جس کی ضرورت نہیں

صداقت سے جس کو محبت نہیں
خدا کی قسم اس کو راحت نہیں

ہمیں سے ہے جتنی محبت ہمیں
کسی سے بھی اتنی محبت نہیں

غلامی ہی نعمت ہو جن کے لئے
تجارت میں ان کو مسرت نہیں

نئی کون سی چیز دنیا میں ہے
یہ کہئے کہ اب وہ جہالت نہیں

وہ دنیا کے جھگڑے بڑھائے گا کیا
جسے ذکر خالق سے فرصت نہیں

یہ مانا کہ ہے دشمن بد اجل
مگر اس سے بچنے کی صورت نہیں

جو پہلے تھے اب بھی وہی ہیں مرے
ہماری زباں ہی میں لذت نہیں

خدا کی ضرورت ہے سیفیؔ ہمیں
خدا کو ہماری ضرورت نہیں


This work is in the public domain in the United States because it was first published outside the United States (and not published in the U.S. within 30 days), and it was first published before 1989 without complying with U.S. copyright formalities (renewal and/or copyright notice) and it was in the public domain in its home country on the URAA date (January 1, 1996 for most countries).