اسیر پنجۂ عہد شباب کر کے مجھے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
اسیر پنجۂ عہد شباب کر کے مجھے
by مضطر خیرآبادی

اسیر پنجۂ عہد شباب کر کے مجھے
کہاں گیا مرا بچپن خراب کر کے مجھے

کسی کے درد محبت نے عمر بھر کے لیے
خدا سے مانگ لیا انتخاب کر کے مجھے

یہ ان کے حسن کو ہے صورت آفریں سے گلہ
غضب میں ڈال دیا لا جواب کر کے مجھے

وہ پاس آنے نہ پائے کہ آئی موت کی نیند
نصیب سو گئے مصروف خواب کر کے مجھے

مرے گناہ زیادہ ہیں یا تری رحمت
کریم تو ہی بتا دے حساب کر کے مجھے

میں ان کے پردۂ بے جا سے مر گیا مضطرؔ
انھوں نے مار ہی ڈالا حجاب کر کے مجھے

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse