ازل سے جستجو کی سرگرانی لے کے آیا ہوں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ازل سے جستجو کی سرگرانی لے کے آیا ہوں
by سراج الدین ظفر

ازل سے جستجو کی سرگرانی لے کے آیا ہوں
تلاش حسن ہے شمع جوانی لے کے آیا ہوں

تری محفل سے حسرت کی نشانی لے کے آیا ہوں
وفا کی آرزو تھی سرگرانی لے کے آیا ہوں

جہاں میں ذوق حسن جاودانی لے کے آیا ہوں
کہاں کی کس خرابے میں کہانی لے کے آیا ہوں

مری ہستی زمانے کے مٹائے سے نہیں مٹتی
ازل سے میں نشان بے نشانی لے کے آیا ہوں

مری خاموش صورت آئنہ دار محبت ہے
میں آئینے سے حسن بے زبانی لے کے آیا ہوں

بھڑک اٹھوں نہ خود اپنی نوائے شعلہ ساماں سے
خس و خاشاک میں شعلہ بیانی لے کے آیا ہوں

محبت کو تو عمر جاوداں بھی مختصر ہوگی
الٰہی کیا کروں میں عمر فانی لے کے آیا ہوں

ظفرؔ کیا تاب لائے کوئی طوفان محبت کی
ہوا کے سامنے شمع جوانی لے کے آیا ہوں

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse