ادھر یار جب مہربانی کرے گا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ادھر یار جب مہربانی کرے گا
by نظیر اکبر آبادی

ادھر یار جب مہربانی کرے گا
تو اپنا بھی جی شادمانی کرے گا

دیا دل نظیرؔ اس کو یوں کہہ کے اے جاں
کہو گے تو یہ پاسبانی کرے گا

پڑھے گا یہ اشعار بیٹھو گے جب تک
جو لیٹو گے افسانہ خوانی کرے گا

بٹھاؤ گے در پر تو ہوگا یہ درباں
لڑاؤ گے تو پہلوانی کرے گا

اطاعت میں خدمت میں فرماں بری میں
غرض ہر طرح جانفشانی کرے گا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse