ادا میں بانکپن انداز میں اک آن پیدا کر

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ادا میں بانکپن انداز میں اک آن پیدا کر
by احسن مارہروی

ادا میں بانکپن انداز میں اک آن پیدا کر
تجھے معشوق بننا ہے تو پوری شان پیدا کر

کہاں کا وصل کیسی آرزو اے دل وہ کہتے ہیں
نہ میں حسرت کروں پوری نہ تو ارمان پیدا کر

ہمارا انتخاب اچھا نہیں اے دل تو پھر تو ہی
خیال یار سے بہتر کوئی مہمان پیدا کر

مجھے ہے رشک اس کو بھی رقیب اپنا سمجھتا ہوں
نہ دیکھے جو تجھے ایسا کوئی دربان پیدا کر

خیال ضبط الفت ہے تو احسنؔ پھر خطر کیسا
نہ دھڑکے دل بھی سینے میں وہ اطمینان پیدا کر

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse