اداسی چھا گئی چہرے پہ شمع محفل کے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
اداسی چھا گئی چہرے پہ شمع محفل کے
by یاس یگانہ چنگیزی

اداسی چھا گئی چہرے پہ شمع محفل کے
نسیم صبح سے شعلے بھڑک اٹھے دل کے

شریک حال نہیں ہے کوئی تو کیا پروا
دلیل راہ محبت ہیں ولولے دل کے

عجب نہیں کہ بپا ہو یہیں سے فتنۂ حشر
زمانے بھر میں ہیں سارے فساد اسی دل کے

نہ سنگ میل نہ نقش قدم نہ بانگ جرس
بھٹک نہ جائیں مسافر عدم کی منزل کے

خوشی کے مارے زمیں پر قدم نہیں رکھتے
جب آئے قافلے والے قریب منزل کے

نظارۂ رخ لیلیٰ مبارک اے مجنوں
نگاہ شوق نے پردے اٹھائے محمل کے

مشاہدے کو اک آئینۂ جمال دیا
کمال عشق نے جوہر دکھا دئے دل کے

زبان یاسؔ سے افسانۂ سحر سنیے
وہ رونا شمع کا پروانوں سے گلے مل کے

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse