احساس غیرت

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
احساس غیرت
by احمق پھپھوندوی

ہم کسی خوف میں ہرگز نہیں آنے والے
کہہ دو اب ہم کو ڈرائیں نہ ڈرانے والے
ہم میں خود داری و غیرت کی کمی تھی جب تک
ڈھا چکے ہم پہ ستم خوب سے ڈھانے والے
مٹ لئے ہم میں نہ تھا جب تلک احساس اس کا
اب ذرا ہوش کی لیں ہم کو مٹانے والے
ہو گئی ہم کو اب اپنی غلطی پر تنبیہ
اب ہم اغیار کے دم میں نہیں آنے والے
ہم کو ذلت جو دیا کرتے ہیں خود ہوں گے ذلیل
وہ بھی دن جلد مقدر سے ہیں آنے والے
لیں گے جلد ان سے ہم اس جور و جفا کا بدلہ
دل میں خوش ہوں نہ بہت ہم کو ستانے والے
مل گئی ہند کو برٹش کی غلامی سے نجات
کاش یہ مژدہ سنیں جلد زمانے والے

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse