احساس عاشقی نے بیگانہ کر دیا ہے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
احساس عاشقی نے بیگانہ کر دیا ہے
by جگر مراد آبادی

احساس عاشقی نے بیگانہ کر دیا ہے
یوں بھی کسی نے اکثر دیوانہ کر دیا ہے

اب کیا امید رکھوں اے حسن یار تجھ سے
تو نے تو مسکرا کر دیوانہ کر دیا ہے

تجھ سے خدا ہی سمجھے تو نے کسی کو اے دل
مجھ سے بھی کچھ زیادہ دیوانہ کر دیا ہے

پھر اس کے دیکھنے کو آنکھیں ترس رہی ہیں
یادش بخیر جس نے دیوانہ کر دیا ہے

مجھ کو جنوں سے اپنے شکوہ جو ہے تو یہ ہے
میری محبتوں کو افسانہ کر دیا ہے

اے حسن روز افزوں عمرت دراز باد
دونوں جہاں سے مجھ کو بیگانہ کر دیا ہے

جب دل میں آ گیا ہے اک جنبش نظر نے
دیوانہ کہہ دیا دیوانہ کر دیا ہے

مجھ سے ہی پوچھتے ہیں یہ شوخیاں تو دیکھو
میرے جگرؔ کو کس نے دیوانہ کر دیا ہے

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse