اجالوں کی نمائش ہو رہی ہے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
اجالوں کی نمائش ہو رہی ہے
by اختر علی اختر

اجالوں کی نمائش ہو رہی ہے
اندھیروں سے بھی سازش ہو رہی ہے

کوئی منصف نہیں شاید میسر
ستم گر سے جو نالش ہو رہی ہے

وہ مانے یا نہ مانے اس کی مرضی
منانے کی تو کاوش ہو رہی ہے

ستم گر سے کوئی پوچھے تو اتنا
یہ مجھ پر کیوں نوازش ہو رہی ہے

ادب کی روک کر تعمیر خود ہی
ترقی کی گزارش ہو رہی ہے

ہیں چرچے علم کے ہر اک زباں پر
مگر کمزور دانش ہو رہی ہے

نہیں اخلاص نیت اور اخترؔ
عبادت کی نمائش ہو رہی ہے

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse