اثر زلف کا برملا ہو گیا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
اثر زلف کا برملا ہو گیا
by مرزارضا برق

اثر زلف کا برملا ہو گیا
بلاؤں سے مل کر بلا ہو گیا

جنوں لے کے ہم راہ آئی بہار
نئے سر سے پھر ولولا ہو گیا

دیا غیر نے بھی دل آخر اسے
مجھے دیکھ کر من چلا ہو گیا

سمائی دل تنگ کی دیکھیے
کہ عالم میں ثابت خلا ہو گیا

تعلی زمیں سے جو نالوں نے کی
فلک پر عیاں زلزلہ ہو گیا

ہوا قتل بے جرم میں جا کے برقؔ
وہ کوچہ مجھے کربلا ہو گیا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse