اب کے جو یہاں سے جائیں گے ہم

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
اب کے جو یہاں سے جائیں گے ہم
by قائم چاندپوری

اب کے جو یہاں سے جائیں گے ہم
پھر تجھ کو نہ منہ دکھائیں گے ہم

مشکل ہے نہ آنا تجھ گلی میں
پر یہ بھی سہی نہ آئیں گے ہم

جو آگے کہا کئے ہیں تجھ سے
سو اب کے وہ کر دکھائیں گے ہم

ایسا ہی جو دل نہ رہ سکے گا
ٹک دور سے دیکھ جائیں گے ہم

ہاں کیوں نہ ملیں گے تجھ سے ظالم
جب گالییں نت کی کھائیں گے ہم

آزردہ ہو غیر سے لڑو یاں
اس عہدے سے کب بر آئیں گے ہم

جینے ہی سے ہاتھ اٹھائیں گے لیک
باتیں نہ تری اٹھائیں گے ہم

گر زیست ہے تجھ تلک تو پھر کیا
صدقے ترے مر ہی جائیں گے ہم

اب کوچہ میں تیرے ہی پیارے
کسی اور سے جی لگائیں گے ہم

جوں چاہئے چاہ کا سرشتہ
جیتے ہیں تو کر دکھائیں گے ہم

اس پر بھی اگر ملیں گے خیر
قائمؔ ہی نہ پھر کہائیں گے ہم

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse