اب وہ اگلا سا التفات نہیں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
اب وہ اگلا سا التفات نہیں
by الطاف حسین حالی

اب وہ اگلا سا التفات نہیں
جس پہ بھولے تھے ہم وہ بات نہیں

مجھ کو تم سے اعتماد وفا
تم کو مجھ سے پر التفات نہیں

رنج کیا کیا ہیں ایک جان کے ساتھ
زندگی موت ہے حیات نہیں

یوں ہی گزرے تو سہل ہے لیکن
فرصت غم کو بھی ثبات نہیں

کوئی دل سوز ہو تو کیجے بیاں
سرسری دل کی واردات نہیں

ذرہ ذرہ ہے مظہر خورشید
جاگ اے آنکھ دن ہے رات نہیں

قیس ہو کوہ کن ہو یا حالیؔ
عاشقی کچھ کسی کی ذات نہیں

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse