اب دیکھیں پھر ہم اے ہمدم کس روز منہ اِس کا دیکھیں گے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
اب دیکھیں پھر ہم اے ہمدم کس روز منہ اِس کا دیکھیں گے
by نظیر اکبر آبادی

اب دیکھیں پھر ہم اے ہمدم کس روز منہ اِس کا دیکھیں گے
وُہ زلف وُہ تِل وہ خال وُہ خد وُہ رنگ وُہ نقشہ دیکھیں گے

جب پاس صنم کہ بیٹھیں گے خوش ہو کہ اس کہ لطف سے ہم
وُہ بزم وُہ خط وُہ عیش وُہ مے وُہ جام وُہ مینا دیکھیں گے

مسرور بہت دِل ہووے گا خُوش جی بھی ہوگا کیا کیا جب
وُہ ناز وہ دھج وُہ آن وُہ سج وُہ زیب وُہ بالا دیکھیں گے

وُہ کاجل چنچل آنکھوں کا وُہ مہندی نازک ہاتھوں کی
وُہ پان وُہ لب وُہ حُسن وُہ چھب وُہ گوش وُہ بالا دیکھیں گے

ہے جُو جُو خواہش دِل میں نظیرؔ آوے گا ادھر محبوب تُو ہم
وُہ ربط و دہن وُہ چین وُہ سکھ وُہ سیر وُہ چرچا دیکھیں گے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse