اب دماغ و دل میں وہ قوت نہیں وہ دل نہیں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
اب دماغ و دل میں وہ قوت نہیں وہ دل نہیں
by مہاراجہ سر کشن پرشاد

اب دماغ و دل میں وہ قوت نہیں وہ دل نہیں
شادؔ اب اشعار میرے در خور محفل نہیں

تو مرے اشک ندامت کی حقیقت کچھ نہ پوچھ
اس کا ہر قطرہ وہ دریا ہے جہاں ساحل نہیں

گھر خدا کا تھا مگر بت اس میں آ کر بس گئے
اب مرقع ہے حسینوں کا ہمارا دل نہیں

نکتہ چیں ہو میری رندانہ روش پر کیوں کوئی
میں کوئی زاہد نہیں واعظ نہیں عاقل نہیں

پردہ داری کرتی ہے در پردہ لیلیٰ عشق کی
جذبۂ دل قیس کا ہے پردۂ محمل نہیں

انقلاب دہر سے الٹا زمانے کا ورق
اہل محمل وہ نہیں وہ رونق محفل نہیں

ہند میں چلنے لگی ہے اب ہوائے انقلاب
شادؔ سچ ہے یہ جگہ رہنے کے اب قابل نہیں

ساغر مے پیش کر کے شیخ کہلاتا ہوں میں
ہدیۂ احقر ہے یہ گو آپ کے قابل نہیں

حق میں اب عاشق کے دیکھیں فیصلہ ہوتا ہے کیا
عشق کا دعویٰ حضور حسن تو باطل نہیں

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse