اب دل کو ہم نے بندۂ جاناں بنا دیا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
اب دل کو ہم نے بندۂ جاناں بنا دیا
by اقبال سہیل

اب دل کو ہم نے بندۂ جاناں بنا دیا
اک کافر ازل کو مسلماں بنا دیا

دشواریوں کو عشق نے آساں بنا دیا
غم کو سرور درد کو درماں بنا دیا

اس جاں فزا عتاب کے قربان جائیے
ابرو کی ہر شکن کو رگ جاں بنا دیا

برق جمال یار یہ جلوہ ہے یا حجاب
چشم ادا شناس کو حیراں بنا دیا

اے ذوق جستجو تری ہمت پہ آفریں
منزل کو ہر قدم پہ گریزاں بنا دیا

اٹھی تھی بحر حسن سے اک موج بے قرار
فطرت نے اس کو پیکر انساں بنا دیا

اے سوز ناتمام کہاں جائے اب خلیلؑ
آتش کدے کو بھی تو گلستاں بنا دیا

وارفتگان شوق کو کیا دیر کیا حرم
جس در پہ دی صدا در جاناں بنا دیا

آنسو کی کیا بساط مگر جوش عشق نے
قطرے کو موج موج کو طوفاں بنا دیا

کیا ایک میں ہی میں ہوں اس آئینہ خانہ میں
مجھ کو تو کشف راز نے حیراں بنا دیا

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse