اب تو نہیں آسرا کسی کا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
اب تو نہیں آسرا کسی کا
by حفیظ جونپوری

اب تو نہیں آسرا کسی کا
اللہ ہے اپنی بیکسی کا

او آنکھ بدل کے جانے والے
کچھ دھیان کسی کی عاجزی کا

بیمار کو دیجئے تسلی
یہ وقت نہیں جلی کٹی کا

آپس میں ہوئی جو بد گمانی
مشکل ہے نباہ دوستی کا

بالیں سے کوئی اٹھا یہ کہہ کر
انجام بخیر ہو کسی کا

غم کا بھی قیام کچھ نہ ٹھہرا
رونا کیا روئیے خوشی کا

پہونچا ہی دیا کسی گلی تک
اللہ رے زور بے خودی کا

آخر کو شراب رنگ لائی
چھپتا نہیں راز مے کشی کا

اندھیرا حفیظؔ ہو رہا ہے
بجھتا ہے چراغ زندگی کا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse