اب اس سے کیا تمہیں تھا یا امیدوار نہ تھا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
اب اس سے کیا تمہیں تھا یا امیدوار نہ تھا
by بیخود دہلوی

اب اس سے کیا تمہیں تھا یا امیدوار نہ تھا
تمہارے وصل کا تم سے تو خواست گار نہ تھا

شراب پیتے ہی وہ کھل گئے وہ کھل کھیلے
شب وصال میں کچھ لطف انتظار نہ تھا

نہ جھپکی جب شب وعدہ پلک تو ہم سمجھے
یہ کوئی اور بلا تھی یہ انتظار نہ تھا

وہ تیر آپ کے ترکش میں کون سا نکلا
جو بے چلے بھی ہمارے جگر کے پار نہ تھا

وہ مر گیا ہے تو کیا ہے ہمیں بھی مرنا ہے
خدا گواہ ہے بیخودؔ وہ شراب خوار نہ تھا

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse