ابھی کم سن ہیں معلومات کتنی
Appearance
ابھی کم سن ہیں معلومات کتنی
وہ کتنے اور ان کی بات کتنی
یہ میرے واسطے ہے بات کتنی
وہ کہتے ہیں تری اوقات کتنی
سحر تک حال کیا ہوگا ہمارا
خدا جانے ابھی ہے رات کتنی
یہ سر ہے یہ کلیجہ ہے یہ دل ہے
وہ لیں گے خیر سے سوغات کتنی
توجہ سے کبھی سن لو مری بات
جو تم چاہو تو یہ ہے بات کتنی
طبیعت کیوں نہ اپنی مضمحل ہو
رہی یہ مورد آفات کتنی
گلستاں فصل گل میں لٹ رہا ہے
حنا آئی تمہارے ہات کتنی
ہمارے دل نہ دینے پر خفا ہو
لٹاتے ہو تمہیں خیرات کتنی
کرو شکر ستم ان کے ستم پر
کہ اتنی بات بھی ہے بات کتنی
جفا و قہر سے واقف نہ تھا میں
بڑھی الفت میں معلومات کتنی
جفا والے حساب اس کا لگا لیں
وفا کرتا ہوں میں دن رات کتنی
عبادت حضرت زاہد کروں میں
مگر اے قبلۂ حاجات کتنی
نہیں رکتے ہمارے اشک اے نوحؔ
یہ طوفاں خیز ہے برسات کتنی
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |