ابھی چمن ابھی گل بس یہی سماں دیکھا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ابھی چمن ابھی گل بس یہی سماں دیکھا
by بیخود موہانی

ابھی چمن ابھی گل بس یہی سماں دیکھا
قفس کو بھی مری آنکھوں نے آشیاں دیکھا

قفس کو دیکھ کے جب سوئے آشیاں دیکھا
زمیں سے چرخ تک اٹھتا ہوا دھواں دیکھا

جو کہہ کے لفظ وفا چپ رہا تو وہ بولے
کہاں سے چھوڑ دی ظالم نے داستاں دیکھا

تڑپ کے آپ ہی باہر تھا آپ پردے کے
نگاہ یاس سے یوں سوئے پاسباں دیکھا

نہ پوچھ دشت تمنا کی واردات نہ پوچھ
ہر ایک ذرے کے پردے میں آسماں دیکھا

تڑپ نقاب کی تھی یا جھلک تھی پردے کی
ابھی کلیم نے جلوہ ترا کہاں دیکھا

چھپے تھے ابر کی رگ رگ میں تار بجلی کے
بھری بہار میں جب سوئے آسماں دیکھا

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse