ابھی سے مت کہو دل کا خلل جاوے تو بہتر ہے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ابھی سے مت کہو دل کا خلل جاوے تو بہتر ہے
by رجب علی بیگ سرور

ابھی سے مت کہو دل کا خلل جاوے تو بہتر ہے
یہ راہ عشق ہے یہاں دم نکل جاوے تو بہتر ہے

لہو آنکھوں سے بدلے اشک کے تو ہو گیا جاری
رہی ہے جان باقی یہ بھی گل جاوے تو بہتر ہے

شکستہ دل کا تو احوال پہنچے اے سرورؔ اس تک
یہ شیشہ طاق الفت سے پھسل جاوے تو بہتر ہے


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.