ابر میں یاد یار آوے ہے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ابر میں یاد یار آوے ہے
by شیخ ظہور الدین حاتم

ابر میں یاد یار آوے ہے
گریہ بے اختیار آوے ہے

باغ سے گل عذار آوے ہے
بوئے گل پر سوار آوے ہے

اے خزاں بھاگ جا چمن سے شتاب
ورنہ فوج بہار آوے ہے

اے صبا کس طرف کو گزری تھی
تجھ سے بوئے نگار آوے ہے

مجھ ہوا خواہ سے گریز سو کیوں
تجھ کو کیا مجھ سے عار آوے ہے

سن کے کہنے لگے کسی کے کوئی
کاہے کو بار بار آوے ہے

اس قدر بسکہ روز ملنے سے
خاطروں میں غبار آوے ہے

میں تو کیا حاتمؔ ایسے بد خو سے
کس کو صحبت برآر آوے ہے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse