آ گئے پھر ترے ارمان مٹانے ہم کو

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
آ گئے پھر ترے ارمان مٹانے ہم کو
by بیخود دہلوی

آ گئے پھر ترے ارمان مٹانے ہم کو
دل سے پہلے یہ لگا دیں گے ٹھکانے ہم کو

سر اٹھانے نہ دیا حشر کے دن بھی ظالم
کچھ ترے خوف نے کچھ اپنی وفا نے ہم کو

کچھ تو ہے ذکر سے دشمن کے جو شرماتے ہیں
وہم میں ڈال دیا ان کی حیا نے ہم کو

ظلم کا شوق بھی ہے شرم بھی ہے خوف بھی ہے
خواب میں چھپ کے وہ آتے ہیں ستانے ہم کو

چار داغوں پہ نہ احسان جتاؤ اتنا
کون سے بخش دیئے تم نے خزانے ہم کو

بات کرنے کی کہاں وصل میں فرصت بیخودؔ
وہ تو دیتے ہی نہیں ہوش میں آنے ہم کو

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse