آیا پیا شراب کا پیالا پیا ہوا
Appearance
آیا پیا شراب کا پیالا پیا ہوا
دل کے دیے کی جوت سیں کاجل دیا ہوا
آیا ہے میرے قتل پہ درپیش بے طرح
آیا ہے مجھ کوں پیش وو اپنا کیا ہوا
مارا ہوا ہے خضر محبت کی تیغ کا
آب حیات شوق سیں تیرے جیا ہوا
بیٹھا ہے تخت شوق پہ جو ہو کے بے ریا
وو پادشاہ بارگہہ کبریا ہوا
نکلا ہے دل جلا کے مجھ آنکھوں سے طفل اشک
اس شوخ بے جگر کا دیکھو کیا ہیا ہوا
دل لے گیا ہے مجھ کوں دے امید دل دہی
ظالم کبھی تو لائے گا میرا لیا ہوا
نہیں جب سیں پاس شاہد گلگوں قبا سراجؔ
جی پر ہے تنگ جسم کا جامہ سیا ہوا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |