آہ کو جو کہوں برائی کی

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
آہ کو جو کہوں برائی کی
by زین العابدین خاں عارف

آہ کو جو کہوں برائی کی
بخت نے کون سی رسائی کی

مہرباں وہ ہوئے تو حیراں ہوں
ان سے کیا میں نے بے وفائی کی

اس کے رفع گمان بد کے لئے
مدتوں ہم نے پارسائی کی

ضعف میں سر ہلا نہ بالیں سے
گو بہت طاقت آزمائی کی

سب سے بیگانہ ہم رہے عارفؔ
دوستی کی نہ آشنائی کی

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse