آہ کرنا دل حزیں نہ کہیں
Appearance
آہ کرنا دل حزیں نہ کہیں
آگ لگ جائے گی کہیں نہ کہیں
مرے دل سے نکل کے دنیا میں
چین سے حسرتیں رہیں نہ کہیں
بے حجابی نگاہ الفت کی
دیکھے وہ شرمگیں کہیں نہ کہیں
آ گئے لب پہ دل نشیں نالے
جا ہی پہنچیں گے اب کہیں نہ کہیں
ہم سمجھتے ہیں حضرت بیخودؔ
چوٹ کھا آئے ہو کہیں نہ کہیں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |