آہ ملتے ہی پھر جدائی کی
Appearance
آہ ملتے ہی پھر جدائی کی
واہ کیا خوب آشنائی کی
نہ گئی تیری سرکشی ظالم
ہم نے ہر چند جبہ سائی کی
دل نہیں اپنے اختیار میں آج
کیا مگر تو نے آشنائی کی
در پہ اے یار تیرے آ پہنچے
تپش دل نے رہنمائی کی
قابل سجدہ تو ہی ہے اے بت
سیر کی ہم نے سب خدائی کی
جو مقید ہیں تیری الفت کے
آرزو کب انہیں رہائی کی
جی میں بیدارؔ کھپ گئی میرے
خندق اس پنجۂ حنائی کی
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |