Jump to content

آہ جس وقت سر اٹھاتی ہے

From Wikisource
آہ جس وقت سر اٹھاتی ہے
by میر تقی میر
315304آہ جس وقت سر اٹھاتی ہےمیر تقی میر

آہ جس وقت سر اٹھاتی ہے
عرش پر برچھیاں چلاتی ہے

ناز بردار لب ہے جاں جب سے
تیرے خط کی خبر کو پاتی ہے

اے شب ہجر راست کہہ تجھ کو
بات کچھ صبح کی بھی آتی ہے

چشم بددور چشم تر اے میرؔ
آنکھیں طوفان کو دکھاتی ہے


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.