آہ جس وقت سر اٹھاتی ہے
Appearance
آہ جس وقت سر اٹھاتی ہے
عرش پر برچھیاں چلاتی ہے
ناز بردار لب ہے جاں جب سے
تیرے خط کی خبر کو پاتی ہے
اے شب ہجر راست کہہ تجھ کو
بات کچھ صبح کی بھی آتی ہے
چشم بددور چشم تر اے میرؔ
آنکھیں طوفان کو دکھاتی ہے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |