آہ بیمار کارگر نہ ہوئی

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
آہ بیمار کارگر نہ ہوئی
by یاس یگانہ چنگیزی

آہ بیمار کارگر نہ ہوئی
چرخ کانپا مگر سحر نہ ہوئی

صبح محشر ہوئی شب تاریک
صورت یار جلوہ گر نہ ہوئی

شب امید کٹ گئی لیکن
زندگی اپنی مختصر نہ ہوئی

دور سے آج ان کو دیکھ لیا
دل کو تسکیں ہوئی مگر نہ ہوئی

آنکھوں آنکھوں میں لے لیا وعدہ
کانوں کان ایک کو خبر نہ ہوئی

اف ری چشم عتاب اف رے جلال
برق سوزاں ہوئی نظر نہ ہوئی

فکر انجام و حسرت آغاز
دو گھڑی چین سے بسر نہ ہوئی

کھلنے والا نہیں در توبہ
فکر انجام وقت پر نہ ہوئی

ایسا رونا بھی کوئی رونا ہے
آستین آنسوؤں سے تر نہ ہوئی

ہٹ کے بالیں سے لوگ روتے ہیں
جیسے بیمار کو خبر نہ ہوئی

لٹ گیا سارا کارواں عدم
ایک کو ایک کی خبر نہ ہوئی

نیم جاں چھوڑ کر چلا قاتل
نگہ یاسؔ کارگر نہ ہوئی

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse