آہوں سے مرے گھر میں ہوا گرم رہے گی

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
آہوں سے مرے گھر میں ہوا گرم رہے گی
by میر حسن دہلوی

آہوں سے مرے گھر میں ہوا گرم رہے گی
میں جاؤں گا تو بھی مری جا گرم رہے گی

بھرتے ہی رہیں گے نفس سرد ہزاروں
جب تک کہ تری آن و ادا گرم رہے گی

جلنا مرے تب دل کا لگے گا یہ ٹھکانے
صحبت تری جب مجھ سے سدا گرم رہے گی

چوٹی میں دل سوختہ کو گوندھ کے پیارے
مت پھیک قفا پر کہ قفا گرم رہے گی

بلبل نہ مجھے دیجیو تو نالے کی تکلیف
ورنہ اثر اس کے سے صبا گرم رہے گی

جب تک نہیں تو دختر رز ہی کو رکھوں گا
کچھ تو یہ بغل میری بھلا گرم رہے گی

عشاق کو ترغیب محبت ہی کرے گا
جب تک ہے حسنؔ بزم وفا گرم رہے گی

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse