آگ پر رشک سے میں چاک گریباں لوٹا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
آگ پر رشک سے میں چاک گریباں لوٹا
by حیدر علی آتش

آگ پر رشک سے میں چاک گریباں لوٹا
خاک پر وقت خرام اس کا جو داماں لوٹا

دل کو از بسکہ جو لاگ ابرائے خم دار سے تھی
دم شمشیر کو میں دیکھ کے عریاں لوٹا

حق بجانب ہے جو موسیّ کو نہ ہو تاب جمال
تجھ کو نادیدہ دل گبر مسلماں لوٹا

عید قرباں جو قریب آئی تو کچھ دل میں سمجھ
پاون پر آکے مرے حاجب زنداں لوٹا

مرغ بسلم کی طرح تڑپے ہزاروں دل زار
ہنستے ہنستے جو کبھی وہ گل خنداں لوٹا

میں نے آتش جو کیا نالہ در جاناں پر
دونوں ہاتھوں سے جگر تھام کے درباں لوٹا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse