آگے کیا تم سا جہاں میں کوئی محبوب نہ تھا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
آگے کیا تم سا جہاں میں کوئی محبوب نہ تھا
by شیخ ظہور الدین حاتم

آگے کیا تم سا جہاں میں کوئی محبوب نہ تھا
کیا تمہیں خوب بنے اور کوئی خوب نہ تھا

ان دنوں ہم سے جو وحشی کی طرح بھڑکو ہو
یہ تو ملنے کا تمہارے کبھو اسلوب نہ تھا

نامہ بر دل کی تسلی کے لیے بھیجوں ہوں
ورنہ احوال مرا قابل مکتوب نہ تھا

طاقت اب طاق ہوئی صبر و شکیبائی کی
کب تلک صبر کرے دل مرا ایوب نہ تھا

غلبۂ عشق نے حاتمؔ کو پچھاڑا آخر
زور میں اپنے وہ اتنا بھی تو مغلوب نہ تھا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse