آپ ہیں بے گناہ کیا کہنا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
آپ ہیں بے گناہ کیا کہنا
by بیخود دہلوی

آپ ہیں بے گناہ کیا کہنا
کیا صفائی ہے واہ کیا کہنا

اس سے حال تباہ کیا کہنا
جو کہے سن کے واہ کیا کہنا

حشر میں یہ انہیں نئی سوجھی
بن گئے داد خواہ کیا کہنا

عذر کرنا ستم کے بعد تمہیں
خوب آتا ہے واہ کیا کہنا

تم نہ روکو نگاہ کو اپنی
ہم کریں ضبط آہ کیا کہنا

تجھ سے اچھے کہاں زمانے میں
واہ اے رشک ماہ کیا کہنا

غیر پر لطف خاص کا اظہار
مجھ سے ٹیڑھی نگاہ کیا کہنا

غیر سے مانگ کر ثبوت وفا
بن گئے خود گواہ کیا کہنا

دل بھی لے کر نہیں یقین وفا
ہے ابھی اشتباہ کیا کہنا

بلبے چتون تری معاذ اللہ
اف رے ٹیڑھی نگاہ کیا کہنا

ان گنوں پر نجات کی امید
بیخودؔ رو سیاہ کیا کہنا

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse