آپ میں کیونکر رہے کوئی یہ ساماں دیکھ کر

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
آپ میں کیونکر رہے کوئی یہ ساماں دیکھ کر
by یاس یگانہ چنگیزی

آپ میں کیونکر رہے کوئی یہ ساماں دیکھ کر
شمع عصمت کو بھری محفل میں عریاں دیکھ کر

دل کو بہلاتے ہو کیا کیا آرزوئے خام سے
امر نا ممکن میں گویا رنگ امکاں دیکھ کر

کیا عجب ہے بھول جائیں اہل دل اپنا بھی درد
حسن مستانہ کو آخر میں پشیماں دیکھ کر

ڈھونڈتے پھرتے ہو اب ٹوٹے ہوئے دل میں پناہ
درد سے خالی دل گبر و مسلماں دیکھ کر

دل جلا کر وادئ غربت کو روشن کر چلے
خوب سوجھی جلوۂ شام غریباں دیکھ کر

امتیاز صورت و معنی سے بیگانہ ہوا
آئنے کو آئنہ حیراں کو حیراں دیکھ کر

پیرہن میں کیا سما سکتا حباب جاں بلب
ہستئ موہوم کا خواب پریشاں دیکھ کر

صبر کرنا سخت مشکل ہے تڑپنا سہل ہے
اپنے بس کا کام کر لیتا ہوں آساں دیکھ کر

اور کیا ہوتی یگانہؔ درد عصیاں کی دوا
کیا غزل یاد آئی واللہ فرد عصیاں دیکھ کر

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse