آپ دل کھول کر بیداد پہ بیداد کریں
Appearance
آپ دل کھول کر بیداد پہ بیداد کریں
اور ہم ضبط سے لیں کام نہ فریاد کریں
حشر میں اس کی نظر ہو گئی نیچی ہم سے
ہو سکے جن سے وہ اب شکوۂ جلاد کریں
کچھ تو فرمائیے انصاف اگر ہے کوئی چیز
آپ کو دل سے بھلائیں تو کسے یاد کریں
دل بے تاب سنبھلتا ہی نہیں سینے میں
ایک مظلوم کی اب آپ کچھ امداد کریں
آج اک قبر پہ عالمؔ یہ لکھا دیکھا تھا
ساکن گلشن ہستی نہ مجھے یاد کریں
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |